بیرون ممالک گیارہ ہزار قید پاکستانیوں کے لئے
طالبعلموں کا علامتی احتجاج
جسٹس پروجیکٹ پاکستان کے زیرانتظام اسلام آباد ایف 9 کے پارکم میں یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے بیرون ممالک قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے ایک علامتی احتجاج کیا۔ ان طلبہ و طالبات کا مطالبہ تھا کہ ان گیارہ ہزار قید پاکستانیوں کی رہائی کے لئے حکومت پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔ علامتی احتجاج میں شریک ایک شخص وکیل خان نے بتایا کہ اسکا بیٹا خاندانی دشمنی سے بچنے کے لئے 2012 میں سعودیہ عرب بغرض ملازمت چلاگیا۔ جہاں اس نے بطور ڈرائیور ملازمت کی اور 2016 میں وہ واپس آرہا تھا کہ اسکی روانگی سے صرف 4 دن قبل اسکے ایک سعودی عرب مقیم پاکستانی دوست نے اسکو ایک بیگ دیا کہ اس میں کچھ کپڑے اور پرفیومز ہیں میری فیملی کو دیدینا۔ بیگ لیکر میرا بیٹا واپس اپنی گاڑی کی جانب آیا ۔ اس نے بیگ اپنی گاڑی میں رکھا اور قریبی مسجد میں نماز ادا کرنے چلا گیا۔نماز کے بعد وہ واپس آکر اپنی گاڑی میں بیٹھا ہی تھا کہ کچھ لوگ سادہ لباس میں آئے اور انہوں نے بیگ کی تلاشی لی جس میں سے ہیروئین برآمد ہوئی۔ اسکو پندرہ سال قید کی سزا ہوگئی اور سزا کی اطلاع ملتے ہی اسکی ماں بھی اپنی زندگی کی بازی ہار گئی۔ وکیل خان کا کہنا ہے کہ اسکے مخالفین نے اسکے بیٹے کو انجانے میں ہیروئین دیکر پھنسوایا ہے۔ اس ہی طرح بہت سی فیلمیز اس علامتی احتجاج میں شریک تھیں جنکے پیارے دیار غیر میں کردہ یا ناکردہ جرائم کی سزا کی پاداش میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر سیمی ایزدی نے متاثرین اور طلبہ و طالبات کو یقین دلایا کہ حکومت اس معاملے پر متاثرین قیدیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے شروع سے ہی پرعزم ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ 11ہزار قید پاکستانیوں میں سے تین ہزار تو صرف سعودی جیلوں میں ہیں۔
بشکریہ ڈان نیوز
No comments:
Post a Comment