مئی 17، 2020 کے سوئس رائٹ ونگ پیپلز پارٹی کی جانب سے منعقدہ ریفرنڈم سوئزرلینڈ کے لئے نقصان دہ
سوئس حکومت نے آج اپنے شہریوں کو ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ متنبہ کیا ہے کہ 17 مئی 2020 کو ہونے والے ریفرنڈم کے حامی ووٹ نہ صرف ملک کی سلامتی بلکہ بارڈر ٹریفکنگ اور آزادانہ سیاحت کے ئے بھی نقصان دہ ثابت ہونگے۔ وفاقی محکمہ انصاف اور پولیس کے زیراہتمام ہونے والی اس پریس کانفرنس میں حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ مثبت رائے دہندگی کے نتیجے میں سوئزرلینڈ کو، جو کہ یورپی یونین کا ممبر نہیں ہے اسے شینگین ممالک کے پاسپورٹ فری ٹریولنگ نظام سے باہر ہونا پڑے گا۔اور پناہ گزیروں کی درخواستوں کے ڈبل معاہدہ سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا۔ سوئس حکومت نے 11 فروری کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیاجو کہ دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی کے پیش کردہ ریفرنڈم کےمضمرات کے حوالے سے تھی۔ اور جس میں بتایا گیا کہ اگر یہ ریفرنڈم کامیاب ہوگیا تو سوئس حکومت کا یورپی یونین کے ساتھ 2007 میں قائم ہونے والا معاہد یہ دائیں بازو کی پارٹی ختم کرنے کا اردہ رکھتی ہے۔ اس ریفرنڈم کو سوئزرلینڈ کا "بریکسیٹ مومنٹ (لمحہ)" بھی کہا جارہا ہے۔ اس ریفرنڈم کی وجہ سے جو نتائج ظاہر ہونگے وہ ملکی سلامتی اور سیاسی پناہ کے ساتھ ساتھ سوئس باشندوں کی یورپی ممالک میں آزادانہ سفر کے معاملات کو بھی متاثر کریں گے۔ سوئس حکام کے مطابق 2019 میں امیگریشن نے 55000 افراد کی مدد کی تھی۔ جب غیر ملکی آبادی 2.1 ملین تھی جو کہ مجموعی آبادی کا ایک چوتھائی ہے۔ سوئزرلینڈ میں مقیم یورپی یونین کے شہریوں کا سب سے بڑا گروپ اٹلی، جرمنی، فرانس اور پرتگال سے ہے جبکہ غیر یورپی ممالک میں سے کوسوو سے تعلق رکھنے والے شہریوں کا ہے۔
نیٹ نیوز : https://www.schengenvisainfo.com/news/switzerland-may-lose-access-to-schengen/